روم،27جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی حکومت کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے کہا ہے کہ ترکی اور اسرائیل نے پانچ سال سے تعطل کا شکار سفارتی تعلقات بحال کرنے کے ایک معاہدے سے اتفاق کیا ہے جس کے بعد جلد ہی دونوں ملکوں میں سفراء کا تقرر عمل میں لایا جائے گا۔غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپوٹس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ روم کے موقع پر ان کے ہمراہ آنے والے ایک حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ انقرہ اور تل ابیب میں سفارتی تعلقات کی بحالی کا سمجھوتہ طے پا چکا ہے۔ صرف رسمی اعلان کرنا باقی ہے۔خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سن 2010ء میں اس وقت تعلقات کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے جب اسرائیل نے ترکی کی طرف سے محصور فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کے عوام کے لیے امدادی سامان سے لدے متعدد بحری جہاز روانہ کیے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ترکی کے امدادی جہاز مرمرہ پر حملہ کرکے 10ترک رضا کاروں کو شہید اور پچاس سے زاید کو زخمی کردیا تھا۔قابض اسرائیلی فورسز نے دوسرے امدادی جہازوں پر سوار ساڑھے چھ سو عالمی امدادی کارکنوں کو یرغمال بناتے ہوئے امدادی سامان لوٹ لیا تھا۔ اس واقعے پر بہ طور احتجاج ترکی نے صہیونی ریاست کے ساتھ پہلے سے سرد مہری کا شکار سفارتی تعلقات توڑ لیے تھے۔ پچھلے تین سال سے دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات کی بحالی کے دوبارہ رابطے شروع کردیے تھے۔اسرائیلی حکومتی عہدیدار کے تازہ بیان پر ترک وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔